آج کس خواب کی تعبیر نظر آئی ہے
اک چھنکتی ہوئی زنجیر نظر آئی ہے
میں نے جتنے بھی سوالوں میں اسے دیکھا ہے
زندگی درد کی تصویر نظر آئی ہے
خود بھی مٹ جاؤں یہ دنیا بھی مٹاتا جاؤں
بس یہی صورت تعمیر نظر آئی ہے
رات رو رو کے گزاری ہے چراغوں کی طرح
تب کہیں حرف میں تاثیر نظر آئی ہے
بارش ہجر کے آنے کا ہی امکان نہ ہو
چشم جاناں مجھے نم گیر نظر آئی ہے
درد کو آنکھ بنایا ہے تو پھر جا کے کہیں
دل پہ لکھی ہوئی تحریر نظر نظر آئی ہے
شام ہوتی تھی سہانی پہ ترے ہجر کے بعد
آج یہ بھی مجھے دلگیر نظر آئی ہے
- کتاب : ruki huii shamon kii raahdaariyaz (Pg. 89)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.