ہجوم درد کا اتنا بڑھے اثر گم ہو
ہجوم درد کا اتنا بڑھے اثر گم ہو
ملے وہ رات کہ جس رات کی سحر گم ہو
مزا تو جب ہے کہ آوارگان شوق کے ساتھ
غبار بن کے چلے اور رہ گزر گم ہو
ہماری طرح خراب سفر نہ ہو کوئی
الٰہی یوں تو کسی کا نہ راہبر گم ہو
چلے ہیں ہم بھی چراغ نظر جلائے ہوئے
یہ روشنی بھی کہیں راہ میں اگر گم ہو
تلاش دوست ہے دل کو مگر خدا جانے
کہاں کہاں یہ بھٹکتا پھرے کدھر گم ہو
چمن چمن ہیں وہ نشو و نما کے ہنگامے
گلوں کو ڈھونڈنے جائے تو خود نظر گم ہو
سخن کی جان ہے حسن بیاں مگر تاباںؔ
نہ یوں کہ لفظ ہی رہ جائیں فکر تر گم ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.