کل شام لب بام جو وہ جلوہ نما تھا
کل شام لب بام جو وہ جلوہ نما تھا
کس شوق سے میں دور کھڑا دیکھ رہا تھا
جب دوست بھی دشمن کا طرف دار ہوا تھا
ٹھنکا تھا اسی دن سر محفل مرا ماتھا
گونجا ہوا اک نغمہ سر ارض و سما تھا
نغمہ تھا کہ بیتی ہوئی صدیوں کی صدا تھا
بھولی نہیں اجڑے ہوئے گلشن کی بہاریں
ہاں یاد ہیں وہ دن کہ ہمارا بھی خدا تھا
ہر برگ سے آتی تھی گل و لالہ کی خوشبو
ہر موج ہوا میں نفس یار گھلا تھا
تاثیر بدامن تھیں جوانی کی دعائیں
ہر آہ اثر خیز تھی ہر نالہ رسا تھا
جھپکی تھی ذرا آنکھ کہ برہم ہوئی محفل
ہم نے ابھی کچھ ان سے کہا تھا نہ سنا تھا
جس بات کا اظہار تھا اظہار حقیقت
دیکھا تو اسی بات پہ ہنگامہ بپا تھا
وہ درپئے آزار ہیں احباب مخالف
یہ دن بھی غریبوں کے مقدر میں لکھا تھا
کیا دیکھ لیا آج کہ جی سوچ رہا ہے
یہ واقعہ یوں ہی کبھی پہلے بھی ہوا تھا
ہم بزم سے جائیں گے تو احباب کہیں گے
اک شاعر آوارہ یہاں نغمہ سرا تھا
بیگانہ وشی کم نہ ہوئی آپ کی اس سے
ہر چند حمیدؔ آپ کا پابند وفا تھا
- کتاب : Shaam e Sehra (Pg. 161)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.