خاک جینا ہے اگر موت سے ڈرنا ہے یہی
خاک جینا ہے اگر موت سے ڈرنا ہے یہی
ہوس زیست ہو اس درجہ تو مرنا ہے یہی
قلزم عشق میں ہیں نفع و سلامت دونوں
اس میں ڈوبے بھی تو کیا پار اترنا ہے یہی
قید گیسو سے بھلا کون رہے گا آزاد
تیری زلفوں کا جو شانوں پہ بکھرنا ہے یہی
اے اجل تجھ سے بھی کیا خاک رہے گی امید
وعدہ کر کے جو ترا روز مکرنا ہے یہی
اور کس وضع کے جویا ہیں عروسان بہشت
ہیں کفن سرخ شہیدوں کا سنورنا ہے یہی
حد ہے پستی کی کہ پستی کو بلندی جانا
اب بھی احساس ہو اس کا تو ابھرنا ہے یہی
تجھ سے کیا صبح تلک ساتھ نبھے گا اے عمر
شب فرقت کی جو گھڑیوں کا گزرنا ہے یہی
ہو نہ مایوس کہ ہے فتح کی تقریب شکست
قلب مومن کا مری جان نکھرنا ہے یہی
نقد جاں نذر کرو سوچتے کیا ہو جوہرؔ
کام کرنے کا یہی ہے تمہیں کرنا ہے یہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.