برسوں گھسا پٹا ہوا دروازہ چھوڑ کر
برسوں گھسا پٹا ہوا دروازہ چھوڑ کر
نکلوں نہ کیوں مکان کی دیوار توڑ کر
پانی تو اب ملے گا نہیں ریگزار میں
موقع ہے خوب دیکھ لو دامن نچوڑ کر
اب دوستوں سے کوئی شکایت نہیں رہی
دن بھی چلا گیا مجھے جنگل میں چھوڑ کر
تعمیر سے بلند ہے تخریب کا مقام
اک سے ہزار ہو گیا آئینہ توڑ کر
اپنے بدن کے ساتھ رہوں تو عذاب ہے
مر جاؤں گا میں جاؤں اگر اس کو چھوڑ کر
کیوں سر کھپا رہے ہو مضامیں کی کھوج میں
کر لو جدید شاعری لفظوں کو جوڑ کر
- کتاب : لفافے میں روشنی (Pg. 36)
- Author :محمد علوی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.