الزام ایک یہ بھی اٹھا لینا چاہیئے
الزام ایک یہ بھی اٹھا لینا چاہیئے
اس شہر بے اماں کو بچا لینا چاہیئے
یہ زندگی کی آخری شب ہی نہ ہو کہیں
جو سو گئے ہیں ان کو جگا لینا چاہیئے
وہ کس طرف چلا ہے لگائے کوئی سراغ
میں کس طرف رواں ہوں پتا لینا چاہیئے
یعنی قمار عشق میں کیا کچھ ہے داؤ پر
اس راز وا شگاف کو پا لینا چاہیئے
کیسا ہے کون یہ تو نظر آ سکے کہیں
پردہ یہ درمیاں سے ہٹا لینا چاہیئے
دل پر جو یادگار رہے اس کے مکر کی
ایسا بھی کوئی نقش بنا لینا چاہیئے
اس طرح بھی چلا ہے کبھی کاروبار شوق
روٹھے کوئی تو اس کو منا لینا چاہیئے
کیجیے نہ کیوں مطالبۂ وصل اے ظفرؔ
کی ہے وفا تو اس کا صلہ لینا چاہیئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.