جو ناروا تھا اس کو روا کرنے آیا ہوں
جو ناروا تھا اس کو روا کرنے آیا ہوں
میں قرض دوسروں کا ادا کرنے آیا ہوں
اک تازہ تر فتور مرے سر میں اور ہے
جو کر چکا ہوں اس سے سوا کرنے آیا ہوں
خود اک سوال ہے مرا آنا ہی اس طرف
اب کیا بتایئے کہ میں کیا کرنے آیا ہوں
کہنی ہے دوسروں سے الگ میں نے کوئی بات
میں کام کوئی سب سے جدا کرنے آیا ہوں
اک داغ ہے کہ جس کا لگانا ہے اب سراغ
اک زخم ہے کہ جس کو ہرا کرنے آیا ہوں
انجام کار دل کا یہ دروازہ توڑ کر
میں سارے قیدیوں کو رہا کرنے آیا ہوں
رکھتا ہوں اپنا آپ بہت کھینچ تان کر
چھوٹا ہوں اور خود کو بڑا کرنے آیا ہوں
جو کر رہے ہیں ایسے ہی کرتے رہیں گے سب
میں تو فضول چون و چرا کرنے آیا ہوں
خیرات کا مجھے کوئی لالچ نہیں ظفرؔ
میں اس گلی میں صرف صدا کرنے آیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.