تیرے توسن کو صبا باندھتے ہیں
ہم بھی مضموں کی ہوا باندھتے ہیں
آہ کا کس نے اثر دیکھا ہے
ہم بھی ایک اپنی ہوا باندھتے ہیں
تیری فرصت کے مقابل اے عمر
برق کو پابہ حنا باندھتے ہیں
قید ہستی سے رہائی معلوم
اشک کو بے سر و پا باندھتے ہیں
نشۂ رنگ سے ہے واشد گل
مست کب بند قبا باندھتے ہیں
غلطی ہائے مضامیں مت پوچھ
لوگ نالے کو رسا باندھتے ہیں
اہل تدبیر کی واماندگیاں
آبلوں پر بھی حنا باندھتے ہیں
سادہ پرکار ہیں خوباں غالبؔ
ہم سے پیمان وفا باندھتے ہیں
پاؤں میں جب وہ حنا باندھتے ہیں
میرے ہاتھوں کو جدا باندھتے ہیں
حسن افسردہ دلی ہا رنگیں
شوق کو پا بہ حنا باندھتے ہیں
قید میں بھی ہے اسیری آزاد
چشم زنجیر کو وا باندھتے ہیں
شیخ جی کعبے کا جانا معلوم
آپ مسجد میں گدھا باندھتے ہیں
کس کا دل زلف سے بھاگا کہ اسدؔ
دست شانہ بہ قضا باندھتے ہیں
تیرے بیمار پہ ہیں فریادی
وہ جو کاغذ میں دوا باندھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.