ترے آسماں کی زمیں ہو گیا ہوں
ہوا ہوں تو اپنے تئیں ہو گیا ہوں
ملی ہے جگہ دل میں تھوڑی سی اس کے
سمجھ لو کہ گوشہ نشیں ہو گیا ہوں
یہاں پر میں ہونا نہیں چاہتا تھا
مگر ہوتے ہوتے یہیں ہو گیا ہوں
ترے پاؤں پڑنے سے انکار کر دوں
میں اتنا تو خود سر نہیں ہو گیا ہوں
جہاں مجھ کو ہونے سے روکا تھا اس نے
نہیں باز آیا وہیں ہو گیا ہوں
مکاں جس کا نقشہ ابھی بن رہا ہے
میں فی الحال اس کا مکیں ہو گیا ہوں
توجہ کا طالب ہوں اس طرح سے بھی
اگر آپ کا نکتہ چیں ہو گیا ہوں
بڑھاپے سے اگلی یہ منزل ہے کوئی
جواں ہو گیا ہوں حسیں ہو گیا ہوں
اسے بھی ظفرؔ میری ہمت ہی سمجھو
کہیں ہو نہ پایا کہیں ہو گیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.