Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اٹھتے ہوئے قدموں کی دھمک آنے لگی ہے

محمد علوی

اٹھتے ہوئے قدموں کی دھمک آنے لگی ہے

محمد علوی

MORE BYمحمد علوی

    اٹھتے ہوئے قدموں کی دھمک آنے لگی ہے

    پو پھٹنے سے پہلے ہی گلی جاگ اٹھی ہے

    عاشق ہو تو چوروں میں بھی اب نام لکھاؤ

    دروازہ بھلے بند ہے کھڑکی تو کھلی ہے

    لوگ اپنے مکانوں کی طرف بھاگ رہے ہیں

    گھر والوں پہ جیسے کوئی افتاد پڑی ہے

    اے باد صبا کس لیے پھرتی ہے پریشاں

    کیا تو بھی اسی پھول کی ٹھکرائی ہوئی ہے

    آ گردش دوراں تجھے سینے سے لگا لوں

    اب تک تو مری جاں تو مرے ساتھ رہی ہے

    اب آئے ہو دنیا میں تو یوں منہ نہ بگاڑو

    دو روز تو رہنا ہے بری ہے تو بری ہے

    بازار کے داموں کی شکایت ہے ہر اک کو

    پھر بھی سر بازار بڑی بھیڑ لگی ہے

    کانٹے کی طرح سوکھ کے رہ جاؤ گے علویؔ

    چھوڑو یہ غزل گوئی یہ بیماری بری ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے