زیب غوری
غزل 62
اشعار 64
تھک گیا ایک کہانی سنتے سنتے میں
کیا اس کا انجام نہیں ہوتا کوئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
شاید اب بھی کوئی شرر باقی ہو زیبؔ
دل کی راکھ سے آنچ آتی ہے کم کم سی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میں لاکھ اسے تازہ رکھوں دل کے لہو سے
لیکن تری تصویر خیالی ہی رہے گی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میں نے دیکھا تھا سہارے کے لیے چاروں طرف
کہ مرے پاس ہی اک ہاتھ بھنور سے نکلا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کس نے صحرا میں مرے واسطے رکھی ہے یہ چھاؤں
دھوپ روکے ہے مرا چاہنے والا کیسا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے