Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عکس رخ گلگوں سے تماشا نظر آیا

منیر  شکوہ آبادی

عکس رخ گلگوں سے تماشا نظر آیا

منیر  شکوہ آبادی

MORE BYمنیر  شکوہ آبادی

    عکس رخ گلگوں سے تماشا نظر آیا

    آئینہ انہیں پھولوں کا دونا نظر آیا

    خوبی میں دوبالا وہ سراپا نظر آیا

    پر نور بدن پیکر جوزا نظر آیا

    دل خوش گہروں کا ہمیں صحرا نظر آیا

    کیا گرد یتیمی کا بگولا نظر آیا

    نیرنگیٔ حیرت سے رواں رہتے ہیں آنسو

    تصویر کا دریا ہمیں بہتا نظر آیا

    نکلا جو ہوا وار میں وہ رشک سلیماں

    اڑتا سوئے افلاک فرشتہ نظر آیا

    بالیدہ ہے ہر شیشۂ مے اب کی یہاں تک

    ایک ایک فلک پنبۂ بینا نظر آیا

    خلعت مجھے وحشت نے دیا وسعت دل کا

    جامہ میں مرے دامن صحرا نظر آیا

    نظروں میں یہ چھایا ہے غبار دل وحشی

    ہر آنکھ میں آنسو مجھے ڈھیلا نظر آیا

    وہ آئنہ سیما ہے دل سخت عدو میں

    بوتل میں اترتے ہوئے شیشہ نظر آیا

    عاشق ترے پلکوں کا ہوا زندۂ جاوید

    سولی کا خریدار مسیحا نظر آیا

    زاہد نے بھی عقد آج کیا بنت عنب سے

    جفت بط مے مرغ مصلا نظر آیا

    برگشتہ نصیبی صدف دل کی کہوں کیا

    موتی کے عوض اس میں پھپھولا نظر آیا

    آئینۂ گیتی میں وہی عکس ہے ہر سو

    ہم نے جدھر اس شوخ کو دیکھا نظر آیا

    کرتے ہو مرے پیکر وہمی کو نشانہ

    ناوک میں تمہارے پر عنقا نظر آیا

    اس بت کے نہانے سے ہوا صاف یہ پانی

    موتی بھی صدف میں تہ دریا نظر آیا

    اوس حور کی رنگت اڑی رونے سے ہمارے

    رنگ گل فردوس بھی کچا نظر آیا

    شیشہ مئے گلگوں کا انہیں مد نظر ہے

    تیغ نگہ مست میں چھالا نظر آیا

    ہو جائیں گے سب کوہ جہاں سنگ فلاخن

    وحشت میں جو عالم تہ و بالا نظر آیا

    شمعیں جو بجھیں بزم طلسمات کو دیکھا

    آنکھیں جو ہوئیں بند تو کیا کیا نظر آیا

    کیوں خوش نہ ہو تل بیٹھ کے میزان فلک میں

    موزون قد یار کا پلا نظر آیا

    مل مل گئے ہیں خاک میں لاکھوں دل روشن

    ہر ذرہ مجھے عرش کا تارا نظر آیا

    آنکھوں میں کھٹکتی ہے یہی دولت دنیا

    ہر سکے کی مچھلی میں بھی کانٹا نظر آیا

    ہے بود جہاں نقش سر آب نظر میں

    یہ کھیل ہمیں بن کے بگڑتا نظر آیا

    حیرت کدۂ دہر ہوا مجھ سے مکدر

    آئینۂ ایجاد میں دھبا نظر آیا

    خوش آتے نہیں دانت کسی حور کے مجھ کو

    چاک گل فردوس میں بخیہ نظر آیا

    مدت سے نظر دوختہ رہتے ہیں گرفتار

    گیسو کی بھی زنجیر میں ٹانکا نظر آیا

    چمپاکلی اس مست مئے حسن کی دیکھی

    گردن کی صراحی کا یہ مینا نظر آیا

    مدفون ہوا زیر زمیں آپ کا لاغر

    چشم لحد تنگ میں جالا نظر آیا

    کلکتہ میں ہر دم ہے منیرؔ آپ کو وحشت

    ہر کوٹھی میں ہر بنگلے میں جنگلا نظر آیا

    مأخذ:

    Muntakhabul-Alam (Pg. 67)

    • مصنف: منیر  شکوہ آبادی
      • اشاعت: 1831
      • ناشر: مطبع سعیدی
      • سن اشاعت: 1848

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے