Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کاغذی حوصلوں سے خوف آیا

عمران شمشاد نرمی

کاغذی حوصلوں سے خوف آیا

عمران شمشاد نرمی

MORE BYعمران شمشاد نرمی

    کاغذی حوصلوں سے خوف آیا

    یا ہمیں بارشوں سے خوف آیا

    دیکھ سکتے ہیں چھو نہیں سکتے

    ہاتھ بھر فاصلوں سے خوف آیا

    خار کانپے کہ پھول کیا نکلیں

    پھول کو خوشبوؤں سے خوف آیا

    ماں کے قدموں کو چومنے سے گئے

    باپ کی مٹھیوں سے خوف آیا

    رات جب تم سے مل کے آیا میں

    آنے والے دنوں سے خوف آیا

    ایک جرثومہ لے گیا بازی

    کیا چڑیلوں جنوں سے خوف آیا

    جوں ہی ماچس دکھائی سگریٹ کو

    اپنی ہی انگلیوں سے خوف آیا

    صبح خیزی سے صبح گھبرائی

    رات کو رت جگوں سے خوف آیا

    یہ کھچا کھچ بھری ہوئی وحشت

    بے بسوں کو بسوں سے خوف آیا

    پہلے ڈرتا رہا لکیروں سے

    پھر مجھے دائروں سے خوف آیا

    خالی تنہا اداس سڑکوں پر

    گھومتے ٹائروں سے خوف آیا

    پہلے جی چاہا میں یقیں کر لوں

    پھر ترے شعبدوں سے خوف آیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے