مریض عشق کی جز مرگ دنیا میں دوا کیوں ہو
مریض عشق کی جز مرگ دنیا میں دوا کیوں ہو
حکیم محمد اجمل خاں شیدا
MORE BYحکیم محمد اجمل خاں شیدا
مریض عشق کی جز مرگ دنیا میں دوا کیوں ہو
اگر جاں ہو عزیز اپنی تو جاناں پر فدا کیوں ہو
اٹھے جو آگ سینہ سے دبا دوں اس کو اشکوں سے
شب ہجراں میں نالہ سے مرا لب آشنا کیوں ہو
ملو خلوت میں اور دو تم مجھے درس شکیبائی
کرم تم میں نہ ہو تو دل مرا صبر آزما کیوں ہو
چلے جب تک زباں جاری ہو اس پر داستان غم
توانائی ترے بیمار کی صرف دعا کیوں ہو
بھلا تو اور گھر آئے مرے کیوں کر یقیں کر لوں
تخیل کیوں نہ ہو میرا تری آواز پا کیوں ہو
اگر بخت رسا نے رہبری کی تیری خلوت تک
تو پھر دست تمنا رہن دامان قبا کیوں ہو
مرے خوں اور حنا میں دیر سے باہم رقابت ہے
نہ ہو گر رنگ خوں پا میں تو پھر رنگ حنا کیوں ہو
قیامت ایک دن آئی ہے اس میں شک نہیں شیداؔ
کھڑا ہو بزم سے جب وہ قیامت پھر بپا کیوں ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.