کرب میں قہقہے لگاتا ہوں
کرب میں قہقہے لگاتا ہوں
اتنی وحشت کہاں سے لاتا ہوں
دھیان دریا میں پڑ رہے ہیں بھنور
تیرتا ہوں تو ڈوب جاتا ہوں
اٹھ تو آیا ہوں اس کی محفل سے
دیکھیے کتنی دور جاتا ہوں
وہ کہاں یاد کرتا ہے مجھ کو
یہ دیا صرف میں جلاتا ہوں
جست بھرتا ہوں جب تصوّر کی
رت کی دیوار پھاند جاتا ہوں
دھوپ بھی تاک میں ہے سایہ بھی
دیکھیے کس کے ہاتھ آتا ہوں
- کتاب : ہم زمیں پر آسماں کے پھول ہیں (Pg. 107)
- Author : وکاس شرما راز
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2025)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.