شریفے کے درختوں میں چھپا گھر دیکھ لیتا ہوں
شریفے کے درختوں میں چھپا گھر دیکھ لیتا ہوں
میں آنکھیں بند کر کے گھر کے اندر دیکھ لیتا ہوں
ادھر اس پار کیا ہے یہ کبھی سوچا نہیں میں نے
مگر میں روز کھڑکی سے سمندر دیکھ لیتا ہوں
سڑک پہ چلتے پھرتے دوڑتے لوگوں سے اکتا کر
کسی چھت پر مزے میں بیٹھے بندر دیکھ لیتا ہوں
یہ سچ ہے اپنی قسمت کوئی کیسے دیکھ سکتا ہے
مگر میں تاش کے پتے اٹھا کر دیکھ لیتا ہوں
گلی کوچوں میں چوراہوں پہ یا بس کی قطاروں میں
میں اس چپ چاپ سی لڑکی کو اکثر دیکھ لیتا ہوں
چلا جاؤں گا جیسے خود کو تنہا چھوڑ کر علویؔ
میں اپنے آپ کو راتوں میں اٹھ کر دیکھ لیتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.