aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تعمیر نو قضا و قدر کی نظر میں ہے

فضل احمد کریم فضلی

تعمیر نو قضا و قدر کی نظر میں ہے

فضل احمد کریم فضلی

MORE BYفضل احمد کریم فضلی

    تعمیر نو قضا و قدر کی نظر میں ہے

    آج ایک زلزلہ سا ہر اک بام و در میں ہے

    کتنے چراغ امید کے جل جل کے بجھ گئے

    کیا جانے کتنی دیر طلوع سحر میں ہے

    ہر اک ہے سوئے منزل جاناں رواں دواں

    ہر ذرہ کائنات کا پیہم سفر میں ہے

    گم کردہ راہ ہو کے بھی ان سے ہوئے نہ دور

    گم گشتگی بھی ہے تو اسی رہ گزر میں ہے

    آئی کہاں سے دیر و حرم میں یہ روشنی

    میری جبیں کا نور مرے سنگ در میں ہے

    گزری روش روش میں جلاتی ہوئی چراغ

    شان خرام یار نسیم سحر میں ہے

    تم جو نہیں تو گھر میں وہ اب بات ہی نہیں

    دیوار و در کی بات تو دیوار و در میں ہے

    دل بھی دھڑک رہا ہے نگاہیں بھی در پہ ہیں

    اک خاص لطف وعدۂ نا معتبر میں ہے

    ڈر ہے کہیں مجھی کو یہ پہلے ڈبو نہ دے

    طوفان التجا جو مری چشم تر میں ہے

    ساحل تک آئی موج یہ کہہ کر پلٹ گئی

    جینے کا لطف زندگئی پر خطر میں ہے

    خنجر بکف ہے یہ تو وہ خنجر در آستیں

    اتنا سا فرق راہزن و راہ بر میں ہے

    آئی جگر فگار حوادث کے فیض سے

    شوخی جو ان دنوں مرے خون جگر میں ہے

    اہل ہنر کے دل میں دھڑکتے ہیں سب کے دل

    سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے

    افشائے راز دل تو بڑا عیب ہے مگر

    ہو گر ادب کے ساتھ تو داخل ہنر میں ہے

    آنکھوں میں بے ہنر کی کھٹکتا ہے بن کے عیب

    یہ اک عجیب بات کمال ہنر میں ہے

    ہوتا ہے بزم غیر میں بھی اب جو ذکر خیر

    کوئی تو بات فضلئؔ آشفتہ سر میں ہے

    مأخذ:

    NUQOOSH (Yearly) (Pg. 168)

    • مصنف: Mohd. Fufail
      • اشاعت: Jan. Feb. 1957,Issue 61,62
      • ناشر: Idarah-e-Farogh-e-urdu, Lahore
      • سن اشاعت: Jan. Feb. 1957,Issue 61,62

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے