Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو پوچھا کیا مریض غم کا درماں ہو نہیں سکتا

بوم میرٹھی

جو پوچھا کیا مریض غم کا درماں ہو نہیں سکتا

بوم میرٹھی

جو پوچھا کیا مریض غم کا درماں ہو نہیں سکتا

تو سالے نے کہا ہنس کر کے ہاں ہاں ہو نہیں سکتا

بس اب بارہ برس کے ہو گئے ختنہ کرا ڈالو

مسلمانی نہ ہو جس کی مسلماں ہو نہیں سکتا

نہ ہوگا قیس تو اس کی جگہ ہم جانشیں ہوں گے

کہ دیوانوں سے یہ خالی بیاباں ہو نہیں سکتا

کہو چارہ گروں سے ایک دم باہر نکل جائیں

کبھی ان سے مریض غم کا درماں ہو نہیں سکتا

پڑیں جوتے ہزاروں سر پہ لیکن میں نہ نکلوں گا

تیرے کوچہ کے ہمسر باغ رضواں ہو نہیں سکتا

ابے صیاد کیوں جھوٹی تسلی مجھ کو دیتا ہے

قفس میں پھول رکھنے سے گلستاں ہو نہیں سکتا

شب وعدہ جو کرنا تھا میں کرتا ہی رہا ان سے

وہ کہتے ہی رہے پورا یہ ارماں ہو نہیں سکتا

لگا دے آگ ان کے گھر میں اور دشمن کے چھپر میں

ذرا سا کام تجھ سے آہ سوزاں ہو نہیں سکتا

حکیم و ڈاکٹر کو بومؔ صاحب کیوں بلاتے ہو

کبھی ان سے علاج درد ہجراں ہو نہیں سکتا

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے