یہ سماں یہ لطف یہ دل چسپ منظر دیکھ کر
یہ سماں یہ لطف یہ دل چسپ منظر دیکھ کر
ہو گئے بے گھر ہزاروں آپ کا گھر دیکھ کر
اس طرف دل دیکھ کر اور اس طرف سر دیکھ کر
پانو رکھنا چاہئے تم کو زمیں پر دیکھ کر
چین کیوں آنے لگا جلووں کو دم بھر دیکھ کر
پہلے دیکھوں گا انہیں پھر ہوں گا مضطر دیکھ کر
کہہ گیا وہ میرے اجڑے گھر کا منظر دیکھ کر
خاک پتھر شاد ہوں میں خاک پتھر دیکھ کر
اللہ اللہ اس قدر تاثیر سودائے بہار
دل کی اک اک رگ پھڑک اٹھتی ہے نشتر دیکھ کر
ہر گھڑی مجھ کو رہی صورت پرستی ہی کی دھن
میں ہوا بیتاب اکثر سن کر اکثر دیکھ کر
حسرت نظارہ محشر میں ہمیں لائی تو ہے
کیا ہمارا حال ہوگا ان کو دن بھر دیکھ کر
قتل کی اب کیا ضرورت ہم تو یوں ہی مر گئے
ان کے نازک ہاتھ میں چھوٹا سا خنجر دیکھ کر
جو دعا دیتے تھے جینے کی مجھے وہ دوست بھی
اٹھ گئے بالیں سے میرا حال ابتر دیکھ کر
قصد تھا ہو کر پلٹ آئیں گے اب ٹلتے نہیں
پانو پھیلانے لگے ہم کوئے دل بر دیکھ کر
دل انہیں دیں گے مگر ہم دیں گے ان شرطوں کے ساتھ
آزما کر جانچ کر سن کر سمجھ کر دیکھ کر
ایک منبر تھا وہاں دو چار تھے ظرف وضو
ہو گئی حیرت ہمیں اللہ کا گھر دیکھ کر
وہ سمجھتے ہیں یہ کوئی طالب دیدار ہے
سایۂ قامت کو بھی رستے میں اکثر دیکھ کر
دشت سے برسوں میں لائی تھی ہمیں حب وطن
اور وحشت بڑھ گئی اجڑا ہوا گھر دیکھ کر
شش جہت کے غم سے مے خواروں کو چھٹکارا ملا
خم سبو شیشہ صراحی جام ساغر دیکھ کر
داور محشر کو اتنی جانچ کی فرصت کہاں
پھینک دے گا وہ مرے عصیاں کا دفتر دیکھ کر
بت پرستی تک پہنچتی ہے کہاں ناصح یہ بات
خوش ہوا کرتا ہوں میں خوش رنگ پتھر دیکھ کر
غم مجھے کیا ہو کہ تنہا مبتلائے غم نہیں
مطمئن ہے دل مرا دنیا کو مضطر دیکھ کر
میرے دل میں آئے وہ اپنے حریم ناز سے
تیسرا گھر اب نہ دیکھیں دوسرا گھر دیکھ کر
نوحؔ اس طوفان پر کیا ابر کو ترجیح دوں
پانی پانی ہے وہ جوش دیدۂ تر دیکھ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.