Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ سماں یہ لطف یہ دل چسپ منظر دیکھ کر

نوح ناروی

یہ سماں یہ لطف یہ دل چسپ منظر دیکھ کر

نوح ناروی

MORE BYنوح ناروی

    یہ سماں یہ لطف یہ دل چسپ منظر دیکھ کر

    ہو گئے بے گھر ہزاروں آپ کا گھر دیکھ کر

    اس طرف دل دیکھ کر اور اس طرف سر دیکھ کر

    پانو رکھنا چاہئے تم کو زمیں پر دیکھ کر

    چین کیوں آنے لگا جلووں کو دم بھر دیکھ کر

    پہلے دیکھوں گا انہیں پھر ہوں گا مضطر دیکھ کر

    کہہ گیا وہ میرے اجڑے گھر کا منظر دیکھ کر

    خاک پتھر شاد ہوں میں خاک پتھر دیکھ کر

    اللہ اللہ اس قدر تاثیر سودائے بہار

    دل کی اک اک رگ پھڑک اٹھتی ہے نشتر دیکھ کر

    ہر گھڑی مجھ کو رہی صورت پرستی ہی کی دھن

    میں ہوا بیتاب اکثر سن کر اکثر دیکھ کر

    حسرت نظارہ محشر میں ہمیں لائی تو ہے

    کیا ہمارا حال ہوگا ان کو دن بھر دیکھ کر

    قتل کی اب کیا ضرورت ہم تو یوں ہی مر گئے

    ان کے نازک ہاتھ میں چھوٹا سا خنجر دیکھ کر

    جو دعا دیتے تھے جینے کی مجھے وہ دوست بھی

    اٹھ گئے بالیں سے میرا حال ابتر دیکھ کر

    قصد تھا ہو کر پلٹ آئیں گے اب ٹلتے نہیں

    پانو پھیلانے لگے ہم کوئے دل بر دیکھ کر

    دل انہیں دیں گے مگر ہم دیں گے ان شرطوں کے ساتھ

    آزما کر جانچ کر سن کر سمجھ کر دیکھ کر

    ایک منبر تھا وہاں دو چار تھے ظرف وضو

    ہو گئی حیرت ہمیں اللہ کا گھر دیکھ کر

    وہ سمجھتے ہیں یہ کوئی طالب دیدار ہے

    سایۂ قامت کو بھی رستے میں اکثر دیکھ کر

    دشت سے برسوں میں لائی تھی ہمیں حب وطن

    اور وحشت بڑھ گئی اجڑا ہوا گھر دیکھ کر

    شش جہت کے غم سے مے خواروں کو چھٹکارا ملا

    خم سبو شیشہ صراحی جام ساغر دیکھ کر

    داور محشر کو اتنی جانچ کی فرصت کہاں

    پھینک دے گا وہ مرے عصیاں کا دفتر دیکھ کر

    بت پرستی تک پہنچتی ہے کہاں ناصح یہ بات

    خوش ہوا کرتا ہوں میں خوش رنگ پتھر دیکھ کر

    غم مجھے کیا ہو کہ تنہا مبتلائے غم نہیں

    مطمئن ہے دل مرا دنیا کو مضطر دیکھ کر

    میرے دل میں آئے وہ اپنے حریم ناز سے

    تیسرا گھر اب نہ دیکھیں دوسرا گھر دیکھ کر

    نوحؔ اس طوفان پر کیا ابر کو ترجیح دوں

    پانی پانی ہے وہ جوش دیدۂ تر دیکھ کر

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے