یہ سرد راتیں بھی بن کر ابھی دھواں اڑ جائیں
یہ سرد راتیں بھی بن کر ابھی دھواں اڑ جائیں
وہ اک لحاف میں اوڑھوں تو سردیاں اڑ جائیں
خدا کا شکر کہ میرا مکاں سلامت ہے
ہیں اتنی تیز ہوائیں کہ بستیاں اڑ جائیں
زمیں سے ایک تعلق نے باندھ رکھا ہے
بدن میں خون نہیں ہو تو ہڈیاں اڑ جائیں
بکھر بکھر سی گئی ہے کتاب سانسوں کی
یہ کاغذات خدا جانے کب کہاں اڑ جائیں
رہے خیال کہ مجذوب عشق ہیں ہم لوگ
اگر زمین سے پھونکیں تو آسماں اڑ جائیں
ہوائیں باز کہاں آتی ہیں شرارت سے
سروں پہ ہاتھ نہ رکھیں تو پگڑیاں اڑ جائیں
بہت غرور ہے دریا کو اپنے ہونے پر
جو میری پیاس سے الجھے تو دھجیاں اڑ جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.