وہ میری ڈیڑھ آنکھوں سے کیا کیا دکھائی دے
وہ میری ڈیڑھ آنکھوں سے کیا کیا دکھائی دے
سیدھا دکھائی دے کہ جو الٹا دکھائی دے
پتلون ہے غرارہ تو جمپر بھی ہے قمیض
فیشن کا رنگ اور بھی چڑھتا دکھائی دے
اب سر پر اوڑھنی ہے نہ ہاتھوں میں چوڑیاں
لڑکی بھی آج کل مجھے لڑکا دکھائی دے
ہیرو کبھی جو چھیڑ دے کالج کی گرل کو
کالج کے گیٹ پر ہی وہ پٹتا دکھائی دے
چشمہ بھی چشم ناز پہ شاید ہے اس لیے
چیچک زدہ ہو چہرہ تو اچھا دکھائی دے
جدت کا ہے کمال کہ شاعر کو آج کل
سورج کو چونچ میں لیے مرغا دکھائی دے
جیسے ادب کی بزم بھی بازار شعر ہو
شاعر غریب واہ پہ بکتا دکھائی دے
اس دور کی ہے دین کہ کرسی پہ آج کل
آنکھوں کا اندھا گانٹھ کا پورا دکھائی دے
کیسے کرے گا کوئی ضرورت کی گفتگو
نیتا کے ساتھ ساتھ جو چمچہ دکھائی دے
پتلون دس ہی روپیے کا بیگم کو ہے گراں
سایا مگر پچاس کا سستا دکھائی دے
شاعر مشاعرے میں پڑھے جم کے کس طرح
چہرے سے جب وہ رات کا بھوکا دکھائی دے
شاعر غریب کا ہے عجب حال بزم میں
ہوٹنگ کا حملہ ہو تو اکیلا دکھائی دے
پہچان بھی لباس سے دشوار ہو گئی
سالی بھی اب لباس میں سالا دکھائی دے
ہم نے یہ لاٹری کی ٹکٹ کیا خرید لی
ہر رات ایک لاکھ کا سپنا دکھائی دے
مسجد کا ہوگا وہ تو موذن کہ پیش امام
تنہا کھڑا نماز جو پڑھتا دکھائی دے
سونی پڑی ہیں مسجدیں لیکن مزار پر
ہر جمعہ جمعرات کو میلہ دکھائی دے
جوہرؔ کا ہر کلام تبسم نواز ہے
روتا ہوا جو آئے وہ ہنستا دکھائی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.