مرزا اظفری
غزل 34
اشعار 26
ہم گنہ گاروں کے کیا خون کا پھیکا تھا رنگ
مہندی کس واسطے ہاتھوں پہ رچائی پیارے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
کاکل نہیں لٹکتے کچھ ان کی چھاتیوں پر
چوکاں سے یہ کھلنڈرے گیندیں اچھالتے ہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
تیرے مژگاں کی کیا کروں تعریف
تیر یہ بے کمان جاتا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہم فراموش کی فراموشی
اور تم یاد عمر بھر بھولے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کون کہتا ہے کہ تو نے ہمیں ہٹ کر مارا
دل جھپٹ آنکھ لڑا نظروں سے ڈٹ کر مارا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے