سرفراز خالد
غزل 18
نظم 4
اشعار 47
رونق بزم نہیں تھا کوئی تجھ سے پہلے
رونق بزم ترے بعد نہیں ہے کوئی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
دل جو ٹوٹا ہے تو پھر یاد نہیں ہے کوئی
اس خرابے میں اب آباد نہیں ہے کوئی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
اس سے کہہ دو کہ مجھے اس سے نہیں ملنا ہے
وہ ہے مصروف تو بے کار نہیں ہوں میں بھی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
آئنے میں کہیں گم ہو گئی صورت میری
مجھ سے ملتی ہی نہیں شکل و شباہت میری
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
پیروں سے باندھ لیتا ہوں پچھلی مسافتیں
تنہا کسی سفر پہ نکلتا نہیں ہوں میں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے