- کتاب فہرست 180548
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1867
طب773 تحریکات280 ناول4033 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1389
- دوہا65
- رزمیہ98
- شرح171
- گیت86
- غزل926
- ہائیکو12
- حمد35
- مزاحیہ37
- انتخاب1486
- کہہ مکرنی6
- کلیات636
- ماہیہ18
- مجموعہ4446
- مرثیہ358
- مثنوی766
- مسدس51
- نعت490
- نظم1121
- دیگر64
- پہیلی16
- قصیدہ174
- قوالی19
- قطعہ54
- رباعی273
- مخمس18
- ریختی12
- باقیات27
- سلام32
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی26
- ترجمہ73
- واسوخت24
اقبال مجید کے افسانے
تماشا گھر
جو کچھ ہوا، وہ آخر ہوا کیسے؟ میں اپنے باہری کمرے کے دروازے پر کرسی ڈالے بیٹھا تھا۔ سامنے کھلا میدان۔ وہ مشرق کی طرف سے آئی تھی۔ بس ایک پرچھائیں سی۔ کوئی چیز کب کیسی نظر آتی ہے یہ بات کیا دیکھنے والے کی خود اپنی حالت پر منحصر نہیں؟ یہ سب تو میں
پیشاب گھر آگے ہے
ایک باقاعدہ بنے ہوئے شہر کی شاہراہ، ایک اجنبی، پیشاب کی اذیت ناک شدت اور پیشاب گھر کی تلاش۔ جب سب کچھ بنتا ہے تو پیشاب گھر نہیں بنتے۔ جب پیشاب گھر بنتے ہیں تو لوگ وہاں پاخانہ کر دیتے ہیں۔ پتلون کی فلائی پر بار بار ہاتھ جاتا ہے۔ ایک کشادہ سی
ایک قتل کی کوشش
ایک میں ہوں۔۔۔ متحیر اور مبہوت۔ ایک وہ ہے۔ پیتھالوجسٹ۔ بہت دنوں سے یہ پیتھالوجسٹ مجھ سے کہہ رہا ہے، ’’دیکھو! جو کچھ خارج ہوکر باہر آتا ہے بس وہی میرا مقدر ہے۔‘‘ ایک چھوٹے سے اسپتال کا کمرہ۔۔۔۔ میری خورد بین ٹسٹ ٹیوب، بہت سے فلاسک، شیشیاں،
ایک حلفیہ بیان
میں مقدس کتابوں پر ہاتھ رکھ کر قسم کھاتا ہوں کہ جو کچھ میں نے دیکھا ہے وہ سچ سچ بیان کروں گا۔اس سچائی میں آپ کو شریک کرلوں گا جو صرف سچ ہے اور سچ کے سوا کچھ نہیں۔ یہ ایک رات کی بات ہے۔ یہ ایک ایسی رات کی بات ہے جب میں اکیلا اپنے بستر پر لیٹا
سب اکیلے ہیں
میں نے یہ درد بھی تمہارے لیے سہہ لیا ہے۔۔۔! ادھر۔۔۔ میری طرف نظریں اٹھاکر دیکھو۔۔۔! (لیکن اس نے نہیں دیکھا) دیکھو نا میری آنکھوں میں کہ اگر یہ جھوٹی ہوں گی تو ان میں وہ صاف شفاف روشنی تمہیں نہیں ملےگی کہ جس کا جلوہ کبھی کسی پہاڑ پر آگ کی تلاش
دیوار پر جڑی تختیاں
ایک وقت تھا جب وہ عمارت ایک خاموش اور پرسکون علاقے میں اپنے باغیچے میں ایستادہ عجیب و غریب مجسموں کے ساتھ بڑے احترام کی نظر سے دیکھی جاتی تھی۔ جب میں نے جوانی میں نوکری شروع کی تو وہاں کا پر وقار اور عالمانہ ماحول دور دور تک مشہور تھا۔ پہلی منزل پر ایک
ایک سگریٹ لائٹر کی کہانی
ایک بار نہیں کئی بار ایسا ہی ہوا تھا۔ جس کی وجہ سے ایسا ہوا تھا وہ وجہ تو بہت معمولی تھی، میری جگہ کوئی اور بھی ہوتا تو اس کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا، خود چائے کی دوکان کا مالک جس کا میں ملازم تھا وہ بھی جانتا تھا کہ ایسا ہو جانا بڑی عام سی بات ہے،
ہائی وے پر ایک درخت
گردن میں پھندا سخت ہوتا جا رہا تھا۔ آنکھیں حلقوں سے باہر نکلنے کے لئے زور لگانے لگی تھیں۔ منھ کا لعاب جھاگ بن کر ہونٹوں کے کونوں پر جمنے لگا تھا۔ موت اور زندگی کے درمیان چند لمحوں کافاصلہ اب باقی رہ گیا تھا۔ دم نکلنے سے پہلے پھٹی پھٹی آنکھوں سے اس
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets
-
ادب اطفال1867
-