- کتاب فہرست 187529
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں38
ادب اطفال2037
طرز زندگی23 طب1008 تحریکات298 ناول4982 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1483
- دوہا51
- رزمیہ106
- شرح206
- گیت62
- غزل1275
- ہائیکو12
- حمد51
- مزاحیہ37
- انتخاب1628
- کہہ مکرنی7
- کلیات706
- ماہیہ19
- مجموعہ5197
- مرثیہ395
- مثنوی864
- مسدس58
- نعت589
- نظم1292
- دیگر77
- پہیلی16
- قصیدہ193
- قوالی18
- قطعہ70
- رباعی304
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت27
اقبال مجید کے افسانے
تماشا گھر
جو کچھ ہوا، وہ آخر ہوا کیسے؟ میں اپنے باہری کمرے کے دروازے پر کرسی ڈالے بیٹھا تھا۔ سامنے کھلا میدان۔ وہ مشرق کی طرف سے آئی تھی۔ بس ایک پرچھائیں سی۔ کوئی چیز کب کیسی نظر آتی ہے یہ بات کیا دیکھنے والے کی خود اپنی حالت پر منحصر نہیں؟ یہ سب تو میں
ایک حلفیہ بیان
میں مقدس کتابوں پر ہاتھ رکھ کر قسم کھاتا ہوں کہ جو کچھ میں نے دیکھا ہے وہ سچ سچ بیان کروں گا۔اس سچائی میں آپ کو شریک کرلوں گا جو صرف سچ ہے اور سچ کے سوا کچھ نہیں۔ یہ ایک رات کی بات ہے۔ یہ ایک ایسی رات کی بات ہے جب میں اکیلا اپنے بستر پر لیٹا تھا
سب اکیلے ہیں
میں نے یہ درد بھی تمہارے لیے سہہ لیا ہے۔۔۔! ادھر۔۔۔ میری طرف نظریں اٹھاکر دیکھو۔۔۔! (لیکن اس نے نہیں دیکھا) دیکھو نا میری آنکھوں میں کہ اگر یہ جھوٹی ہوں گی تو ان میں وہ صاف شفاف روشنی تمہیں نہیں ملےگی کہ جس کا جلوہ کبھی کسی پہاڑ پر آگ کی تلاش
آگ کے پاس بیٹھی عورت
سور پالنے والوں کی بستی کی روزمرہ کی زندگی، ان کی گندگی، ان کی عورتوں کی برہنگی اور ننگے دھڑنگے کیچڑ میں لتھڑے اور گرد سے اٹے بالوں والے ناک بہاتے اور غلاظت میں لوٹتے بچوں پر فلم بناکر بڑے انعامات کی دوڑ میں شامل ہونے والے فلم ساز، بڑے کہانی کاروں کو
دیوار پر جڑی تختیاں
ایک وقت تھا جب وہ عمارت ایک خاموش اور پرسکون علاقے میں اپنے باغیچے میں ایستادہ عجیب و غریب مجسموں کے ساتھ بڑے احترام کی نظر سے دیکھی جاتی تھی۔ جب میں نے جوانی میں نوکری شروع کی تو وہاں کا پر وقار اور عالمانہ ماحول دور دور تک مشہور تھا۔ پہلی منزل پر ایک
ایک سگریٹ لائٹر کی کہانی
ایک بار نہیں کئی بار ایسا ہی ہوا تھا۔ جس کی وجہ سے ایسا ہوا تھا وہ وجہ تو بہت معمولی تھی، میری جگہ کوئی اور بھی ہوتا تو اس کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا، خود چائے کی دوکان کا مالک جس کا میں ملازم تھا وہ بھی جانتا تھا کہ ایسا ہو جانا بڑی عام سی بات ہے،
پیشاب گھر آگے ہے
ایک باقاعدہ بنے ہوئے شہر کی شاہراہ، ایک اجنبی، پیشاب کی اذیت ناک شدت اور پیشاب گھر کی تلاش۔ جب سب کچھ بنتا ہے تو پیشاب گھر نہیں بنتے۔ جب پیشاب گھر بنتے ہیں تو لوگ وہاں پاخانہ کر دیتے ہیں۔ پتلون کی فلائی پر بار بار ہاتھ جاتا ہے۔ ایک کشادہ سی
ایک قتل کی کوشش
ایک میں ہوں۔۔۔ متحیر اور مبہوت۔ ایک وہ ہے۔ پیتھالوجسٹ۔ بہت دنوں سے یہ پیتھالوجسٹ مجھ سے کہہ رہا ہے، ’’دیکھو! جو کچھ خارج ہوکر باہر آتا ہے بس وہی میرا مقدر ہے۔‘‘ ایک چھوٹے سے اسپتال کا کمرہ۔۔۔ میری خورد بین ٹسٹ ٹیوب، بہت سے فلاسک، شیشیاں، ہری
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
کارگزاریاں38
ادب اطفال2037
-