محمد علوی
غزل 89
نظم 75
اشعار 120
دھوپ نے گزارش کی
ایک بوند بارش کی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
گاڑی آتی ہے لیکن آتی ہی نہیں
ریل کی پٹری دیکھ کے تھک جاتا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
موت بھی دور بہت دور کہیں پھرتی ہے
کون اب آ کے اسیروں کو رہائی دے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہر وقت کھلتے پھول کی جانب تکا نہ کر
مرجھا کے پتیوں کو بکھرتے ہوئے بھی دیکھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کتاب 11
تصویری شاعری 15
کوئی حادثہ کوئی سانحہ کوئی بہت ہی بری خبر ابھی کہیں سے آئے_گی! ایسی جان_لیوا فکروں میں سارا دن ڈوبا رہتا ہوں رات کو سونے سے پہلے اپنے_آپ سے کہتا ہوں بھائی مرے دن خیر سے گزرا گھر میں سب آرام سے ہیں کل کی فکریں کل کے لیے اٹھا رکھو ممکن ہو تو اپنے_آپ کو موت کی نیند سلا رکھو!!
اور کوئی چارا نہ تھا اور کوئی صورت نہ تھی اس کے رہے ہو کے ہم جس سے محبت نہ تھی اتنے بڑے شہر میں کوئی ہمارا نہ تھا اپنے سوا آشنا ایک بھی صورت نہ تھی اس بھری دنیا سے وہ چل دیا چپکے سے یوں جیسے کسی کو بھی اب اس کی ضرورت نہ تھی اب تو کسی بات پر کچھ نہیں ہوتا ہمیں آج سے پہلے کبھی ایسی تو حالت نہ تھی سب سے چھپاتے رہے دل میں دباتے رہے تم سے کہیں کس لیے غم تھا وہ دولت نہ تھی اپنا تو جو کچھ بھی تھا گھر میں پڑا تھا سبھی تھوڑا بہت چھوڑنا چور کی عادت نہ تھی ایسی کہانی کا میں آخری کردار تھا جس میں کوئی رس نہ تھا کوئی بھی عورت نہ تھی شعر تو کہتے تھے ہم سچ ہے یہ علویؔ مگر تم کو سناتے کبھی اتنی بھی فرصت نہ تھی