Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اب اور چلنے کا اس دل میں حوصلہ ہی نہ تھا

اسلم انصاری

اب اور چلنے کا اس دل میں حوصلہ ہی نہ تھا

اسلم انصاری

اب اور چلنے کا اس دل میں حوصلہ ہی نہ تھا

کہ شہر شب میں اجالے کا شائبہ ہی نہ تھا

میں اس گلی میں گیا لے کے زعم رسوائی

مگر مجھے تو وہاں کوئی جانتا ہی نہ تھا

گداز جاں سے لیا میں نے پھر غزل کا سراغ

کہ یہ چراغ تو جیسے کبھی بجھا ہی نہ تھا

کوئی پکارے کسی کو تو خود ہی کھو جائے

ہوا تو ہے مگر ایسا کبھی سنا ہی نہ تھا

کسے کہیں کہ رفاقت کا داغ ہے دل پر

بچھڑنے والا تو کھل کر کبھی ملا ہی نہ تھا

مسافروں کو کئی واہمے ستاتے ہیں

ٹھہرتے کیا کہ دریچوں میں تو دیا ہی نہ تھا

دمک اٹھا تھا وہ چہرہ حیا کی چادر میں

کہ جیسے جرم وفا اس کا مدعا ہی نہ تھا

ہمارے ہاتھ فقط ریت کے صدف آئے

کہ ساحلوں پہ ستارہ کوئی رہا ہی نہ تھا

مأخذ :
  • کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 437)
  • Author : Ahmad Nadeem Qasmi
  • مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
  • اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے