اندھیری بستیاں روشن منارے ڈوب جائیں گے
اندھیری بستیاں روشن منارے ڈوب جائیں گے
زمیں روتی رہی تو شہر سارے ڈوب جائیں گے
جھلس دیں گی جو صحرائی ہوائیں ریشمی سائے
دھوئیں کے زہر میں رنگیں نظارے ڈوب جائیں گے
ابھی سے کشتیاں سب ساحلوں کی سمت رخ موڑیں
کہ جب طوفان آیا پھر اشارے ڈوب جائیں گے
بڑھے گی ان کی لو کوئی اگر سینچے حرارت سے
برستی برف میں سارے شرارے ڈوب جائیں گے
یوں ہی پلتے رہے گر ہشت پا اس جھیل کی تہہ میں
کسی دن سطح پر ہنستے شکارے ڈوب جائیں گے
فریب ماہ و انجم سے نکل جائیں تو اچھا ہے
ذرا سورج نے کروٹ لی یہ تارے ڈوب جائیں گے
چٹانوں پر کریں کندہ نشانی اپنے ہونے کی
سنہرے کاغذوں کے گوشوارے ڈوب جائیں گے
- کتاب : Ber Aab e Neel (Pg. 61)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.