اپنا بگڑا ہوا بناؤ لیے
جی رہے ہیں وہی سبھاؤ لیے
شام اتری ہے پھر احاطے میں
جسم پر روشنی کے گھاؤ لیے
سیدھی سادی سی راہ تھی مجھ تک
تم نے ناحق کئی گھماؤ لیے
درد کے قہر سے لڑیں کب تک
اک ترے روپ کا الاؤ لیے
لوگ دریا سمجھ رہے ہیں مجھے
مجھ میں صحرا ہے اک بہاؤ لیے
دل نے بے رنگ ہونے سے پہلے
ہلکے گہرے کئی رچاؤ لیے
تجھ سے کہنا تھا کچھ پہ لگتا ہے
مر ہی جائیں گے جی میں چاؤ لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.