برائے نام سہی سائباں ضروری ہے
زمین کے لیے اک آسماں ضروری ہے
تعجب ان کو ہے کیوں میری خود کلامی پر
ہر آدمی کا کوئی راز داں ضروری ہے
ضرورت اس کی ہمیں ہے مگر یہ دھیان رہے
کہاں وہ غیر ضروری کہاں ضروری ہے
کہیں پہ نام ہی پہچان کے لیے ہے بہت
کہیں پہ یوں ہے کہ کوئی نشاں ضروری ہے
کہانیوں سے ملال ان کو نیند آنے لگی
یہاں پہ اس لیے وہ داستاں ضروری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.