Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

داغ دل ہم کو یاد آنے لگے

باقی صدیقی

داغ دل ہم کو یاد آنے لگے

باقی صدیقی

دلچسپ معلومات

باقی صدیقی کی یہ مشہور غزل ہے جو خود ریڈیو پاکستان میں ملازمت کرتے تھے ۔انھوں یہ غزل لکھ کر خود اپنے ہاتھ سے مشہور غزل گائک اقبال بانو کو دی تھی ۔ اقبال بانو کی شہرت کی وجہ بھی یہ غزل بنی

داغ دل ہم کو یاد آنے لگے

لوگ اپنے دیئے جلانے لگے

کچھ نہ پا کر بھی مطمئن ہیں ہم

عشق میں ہاتھ کیا خزانے لگے

یہی رستہ ہے اب یہی منزل

اب یہیں دل کسی بہانے لگے

خود فریبی سی خود فریبی ہے

پاس کے ڈھول بھی سہانے لگے

اب تو ہوتا ہے ہر قدم پہ گماں

ہم یہ کیسا قدم اٹھانے لگے

اس بدلتے ہوئے زمانے میں

تیرے قصے بھی کچھ پرانے لگے

رخ بدلنے لگا فسانے کا

لوگ محفل سے اٹھ کے جانے لگے

ایک پل میں وہاں سے ہم اٹھے

بیٹھنے میں جہاں زمانے لگے

اپنی قسمت سے ہے مفر کس کو

تیر پر اڑ کے بھی نشانے لگے

ہم تک آئے نہ آئے موسم گل

کچھ پرندے تو چہچہانے لگے

شام کا وقت ہو گیا باقیؔ

بستیوں سے شرار آنے لگے

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

اقبال بانو

اقبال بانو

اقبال بانو

اقبال بانو

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے