Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گھر گیا ہوں بے طرح میں خواہشوں کے درمیاں

محمود شام

گھر گیا ہوں بے طرح میں خواہشوں کے درمیاں

محمود شام

MORE BYمحمود شام

    گھر گیا ہوں بے طرح میں خواہشوں کے درمیاں

    جسم کے ریزے اڑاتی آندھیوں کے درمیاں

    کتنے چہرے کتنی شکلیں پھر بھی تنہائی وہی

    کون لے آیا مجھے ان آئینوں کے درمیاں

    ہم کہاں یارو کہاں وہ موجۂ باد نسیم

    وقت کی پہنائیاں حائل دلوں کے درمیاں

    دل پہ گزری جو وہ گزری شہر کیوں ویراں ہوئے

    ایک دہشت سی ہے پھیلی راستوں کے درمیاں

    مدعا پنہاں پس الفاظ ہے جو پڑھ سکو

    کچھ نہیں پاؤ گے تم ان سرخیوں کے درمیاں

    جیسے خوشبو شہر میں صحرا میں جیسے چاندنی

    یوں بکھر جاتا ہوں میں تنہائیوں کے درمیاں

    جس کی خاطر شعر لکھتے ہو کبھی پڑھتی بھی ہے

    کب تلک الجھے رہو گے قافیوں کے درمیاں

    شامؔ جی بکھرے کبھی اس دل کے آنگن میں مہک

    زندگی گزرے گی کب تک آہٹوں کے درمیاں

    مأخذ :
    • کتاب : chera chera mery kahani (Pg. 82)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے