ہم دنیا سے جب تنگ آیا کرتے ہیں
اپنے ساتھ اک شام منایا کرتے ہیں
سورج کے اس جانب بسنے والے لوگ
اکثر ہم کو پاس بلایا کرتے ہیں
یوں ہی خود سے روٹھا کرتے ہیں پہلے
دیر تلک پھر خود کو منایا کرتے ہیں
چپ رہتے ہیں اس کے سامنے جا کر ہم
یوں اس کو چکھ یاد دلایا کرتے ہیں
نیندوں کے ویران جزیرے پر ہر شب
خوابوں کا اک شہر بسایا کرتے ہیں
ان خوابوں کی قیمت ہم سے پوچھ کہ ہم
ان کے سہارے عمر بتایا کرتے ہیں
اب تو کوئی بھی دور نہیں تو پھر تیمورؔ
ہم خط کس کے نام لکھایا کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.