ہمارے جسم اگر روشنی میں ڈھل جائیں
ہمارے جسم اگر روشنی میں ڈھل جائیں
تصورات زمان و مکاں بدل جائیں
ہمارے بیچ ہمیں ڈھونڈتے پھریں یہ لوگ
ہم اپنے آپ سے آگے کہیں نکل جائیں
یہ کیا بعید کسی آنے والے لمحے میں
ہمارے لفظ بھی تصویر میں بدل جائیں
ہم آئے روز نیا خواب دیکھتے ہیں مگر
یہ لوگ وہ نہیں جو خواب سے بہل جائیں
یہ لوگ اسیر ہیں کچھ ایسی خواہشوں کے رضاؔ
جو تتلیوں کی طرح ہاتھ سے نکل جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.