ہوائے حرص و ہوس سے مفر بھی کرنا ہے
ہوائے حرص و ہوس سے مفر بھی کرنا ہے
اسی درخت کے سائے میں گھر بھی کرنا ہے
انا ہی دوست انا ہی حریف ہے میری
اسی سے جنگ اسی کو سپر بھی کرنا ہے
چل آ تجھے کسی محفوظ گھر میں پہنچا دوں
پھر اس کے بعد مجھے تو سفر بھی کرنا ہے
یہی نہیں کہ پہنچنا ہے آسمانوں پر
دعائے وصل تجھے اب اثر بھی کرنا ہے
ہمیں تو شمع کے دونوں سرے جلانے ہیں
غزل بھی کہنی ہے شب کو بسر بھی کرنا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.