جو معبد میں دیا جلانے آتی تھی
جو معبد میں دیا جلانے آتی تھی
وہ لڑکی کیوں اندھیاروں کی نذر ہوئی
وہ جس نے اشکوں سے ہار نہیں مانی
کس خاموشی سے دریا میں ڈوب گئی
ریت پہ میرے اور تمہارے قدموں کی
اک تحریر تھی سو وہ دریا برد ہوئی
لفظوں کے شہزادے کا رستہ دیکھے
جنگل میں رہنے والی بھولی لڑکی
تیری مخبر تیری ہی ہم راز کنیز
میری دشمن میری ایک سہیلی تھی
بھوک ہی پالے اپنی کوکھ میں میری ماں
بانجھ دعائیں محنت والے ہاتھوں کی
وہ گھر جس کے طاق میں دیا نہ تھا لیکن
صحن میں ایک کنڈاری رکھی رہتی تھی
- کتاب : Kunj piile phuulo.n kaa (Pg. 67)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.