جو سن کر لگی زیر لب مسکرانے
جو سن کر لگی زیر لب مسکرانے
یہ کیا کہہ دیا تھا کلی سے صبا نے
مرے شعر انمول لعل و گہر ہیں
لٹائے ترے غم نے کیا کیا خزانے
شفق کھل اٹھی چمپئی عارضوں پر
نکھارا ترے رنگ رخ کو حیا نے
رہا ہے وہی دل کا احساس الفت
بدلتے رہے لاکھ کروٹ زمانے
محبت کا ان کو یقیں آ چلا ہے
حقیقت بنے جا رہے ہیں فسانے
جھجھک کر کسی نے چرائیں جو نظریں
چراغ تمنا لگا جھلملانے
کبھی یہ بھی سوچا ہے اے ہنسنے والو
اگر پڑ گئے تم کو آنسو بہانے
وہ طوفان باد مخالف کہاں ہے
جو اٹھا تھا اے نقشؔ مجھ کو مٹانے
- کتاب : Andaaz (Pg. 82)
- Author : Mahesh Chandr Naqsh
- مطبع : Sangam Kitab Ghar, Delhi (1962)
- اشاعت : 1962
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.