Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کبھی کبھی عرض غم کی خاطر ہم اک بہانا بھی چاہتے ہیں

سلام مچھلی شہری

کبھی کبھی عرض غم کی خاطر ہم اک بہانا بھی چاہتے ہیں

سلام مچھلی شہری

MORE BYسلام مچھلی شہری

    کبھی کبھی عرض غم کی خاطر ہم اک بہانا بھی چاہتے ہیں

    جب آنسوؤں سے بھری ہوں آنکھیں تو مسکرانا بھی چاہتے ہیں

    وہ دل سے تنگ آ کے آج محفل میں حسن کی تمکنت کی خاطر

    نظر بچانا بھی چاہتے ہیں نظر ملانا بھی چاہتے ہیں

    مزا جب آئے کہ انتقاماً میں دل کا آئینہ توڑ ڈالوں

    مرے ہی ہاتھوں سجے ہیں اور اب مجھی پہ چھانا بھی چاہتے ہیں

    جبھی تو خود آج شہر کے گل رخوں کی تعریف کر رہے ہیں

    وہ انتخاب نظر کو میرے اب آزمانا بھی چاہتے ہیں

    اگرچہ طوفان رنگ و بو کی شریر لہروں سے تھک چکے ہیں

    مگر وہ دل کے نئے تلاطم کی زد میں آنا بھی چاہتے ہیں

    سلامؔ آزاد شاعری کی طویل و دشوار راہ میں ہم

    کبھی کبھی بربط تغزل پہ گنگنا بھی چاہتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Intekhab-e-Kalam Salam Machhli Shahri (Pg. 117)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے