کبھی سر پہ چڑھے کبھی سر سے گزرے کبھی پاؤں آن گرے دریا
کبھی سر پہ چڑھے کبھی سر سے گزرے کبھی پاؤں آن گرے دریا
کبھی مجھے بہا کر لے جائے کبھی مجھ میں آن بہے دریا
گاتا ہوں میرے سر میں سر مل جائے اس کی لہروں کا
میری آنکھ میں آنسو دیکھے تو پھر اپنی آنکھ بھرے دریا
میں اپنی اسے سناتا ہوں وہ اپنی مجھے سناتا ہے
میں چپ تو وہ بھی چپ ہے اور میں کہوں تو بات کہے دریا
کہیں برف لپیٹے بیٹھا ہے کہیں ریت بچھا کر لیٹا ہے
کبھی جنگل میں ڈیرا ڈالے کبھی بستی آن بسے دریا
اے دریا! تیرا پاٹ بڑا، اے دریا! تیرا زور بڑا
اے دریا! گم ہو کر تجھ میں قطرے کا نام پڑے دریا
اے شاعر! تیرا درد بڑا اے شاعر! تیری سوچ بڑی
اے شاعر! تیرے سینے میں اس جیسا لاکھ بہے دریا
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 378)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.