کھو بیٹھی ہے سارے خد و خال اپنی یہ دنیا
کھو بیٹھی ہے سارے خد و خال اپنی یہ دنیا
اب تو ہے فقط ایک دھمال اپنی یہ دنیا
صدیوں کی ستم دیدہ غم و رنج سے معمور
کس درجہ ہے زخموں سے نڈھال اپنی یہ دنیا
زور آوریٔ ظلم ہے اس درجہ کہ قاتل
کہتے ہیں کہ ہے ان کا منال اپنی یہ دنیا
کب تک یہ ترا حسن تغافل ہے خدا یا
اک لعب ہے بردست مجال اپنی یہ دنیا
خوں ریزئ آدم کا یہ عالم ہے کہ اب تو
لگتی ہے بس اک گاہ قتال اپنی یہ دنیا
کیوں خون بشر خون تمنا ہے ہر اک سمت
کیوں خوں سے ہوئی جاتی ہے لال اپنی یہ دنیا
ہے خار کی مانند مری روح میں پیوست
یہ نیش غم و درد خیال اپنی یہ دنیا
مانند صلیب اس کو لیے پھرتا ہوں دن رات
کاندھوں پہ اٹھائے یہ وبال اپنی یہ دنیا
اب مجھ سے سنبھلتی نہیں یہ درد کی سوغات
لے تجھ کو مبارک ہو سنبھال اپنی یہ دنیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.