کچھ سفینے ہیں جو غرقاب اکٹھے ہوں گے
کچھ سفینے ہیں جو غرقاب اکٹھے ہوں گے
آنکھ میں خواب تہہ آب اکٹھے ہوں گے
جن کے دل جوڑتے یہ عمر بتا دی میں نے
جب مروں گا تو یہ احباب اکٹھے ہوں گے
منتشر کر کے زمانوں کو کھنگالا جائے
تب کہیں جا کے مرے خواب اکٹھے ہوں گے
ایک ہی عشق میں دونوں کا جنوں ضم ہوگا
پیاس یکساں ہے تو سیراب اکٹھے ہوں گے
مجھ کو رفتار چمک تجھ کو گھٹانی ہوگی
ورنہ کیسے زر و سیماب اکٹھے ہوں گے
اس کی تہہ سے کبھی دریافت کیا جاؤں گا میں
جس سمندر میں یہ سیلاب اکٹھے ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.