Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

موج غم اس لیے شاید نہیں گزری سر سے

شکیب جلالی

موج غم اس لیے شاید نہیں گزری سر سے

شکیب جلالی

MORE BYشکیب جلالی

    موج غم اس لیے شاید نہیں گزری سر سے

    میں جو ڈوبا تو نہ ابھروں گا کبھی ساگر سے

    اور دنیا سے بھلائی کا صلہ کیا ملتا

    آئنہ میں نے دکھایا تھا کہ پتھر برسے

    کتنی گم سم مرے آنگن سے صبا گزری ہے

    اک شرر بھی نہ اڑا روح کی خاکستر سے

    پیار کی جوت سے گھر گھر ہے چراغاں ورنہ

    ایک بھی شمع نہ روشن ہو ہوا کے ڈر سے

    اڑتے بادل کے تعاقب میں پھرو گے کب تک

    درد کی دھوپ میں نکلا نہیں کرتے گھر سے

    کتنی رعنائیاں آباد ہیں میرے دل میں

    اک خرابہ نظر آتا ہے مگر باہر سے

    وادیٔ خواب میں اس گل کا گزر کیوں نہ ہوا

    رات بھر آتی رہی جس کی مہک بستر سے

    طعن اغیار سنیں آپ خموشی سے شکیبؔ

    خود پلٹ جاتی ہے ٹکرا کے صدا پتھر سے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے