مزاج پوچھتے رہتے ہو مجھ سے کیوں میرا
مزاج پوچھتے رہتے ہو مجھ سے کیوں میرا
کہ جب سمجھ نہ سکے جذب اندرون میرا
وہ دیکھ نوک سناں کی بلندیوں کی طرف
سپاہ ظلم نہ کر پائی سر نگوں میرا
یہ احتجاج عجب ہے خلاف تیغ ستم
زمیں میں جذب نہیں ہو رہا ہے خوں میرا
ابھی درخت کے سائے میں تھک کے بیٹھا ہے
ہزار رات کا جاگا ہوا جنوں میرا
میں لفظ وصل کے مفہوم تک کو بھول گیا
کسی نے چھین لیا اس طرح سکوں میرا
عجب نہیں ہے کہ تنہائی شعر پڑھتی ہے
سیاہ رات پہ چلتا ہے جب فسوں میرا
بس ایک حرف محبت کا ربط ہے تجھ سے
وگرنہ کچھ نہیں لگتا ہے تو بھی یوں میرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.