نہ جانے کیوں سدا ہوتا ہے ایک سا انجام (ردیف .. ے)
نہ جانے کیوں سدا ہوتا ہے ایک سا انجام
ہم ایک سی تو کہانی سدا نہیں کہتے
جدھر پہنچنا ہے آغاز بھی وہیں سے ہوا
سفر سمجھتے ہیں اس کو سزا نہیں کہتے
نیا شعور نئے استعارے لاتا ہے
ازل سے لوگ خدا کو خدا نہیں کہتے
جو گیت چنتے ہیں خاموشیوں کے صحرا سے
وہ لب کشاؤں کو راز آشنا نہیں کہتے
فضا کا لفظ ہے اس کے لیے الگ موجود
جو گھر ٹھہرتی ہے اس کو ہوا نہیں کہتے
زمانے بھر سے الجھتے ہیں جس کی جانب سے
اکیلے پن میں اسے ہم بھی کیا نہیں کہتے
جو دیکھ لیتے ہیں چیزوں کے آر پار ملالؔ
کسی بھی چیز کو اتنا برا نہیں کہتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.