پیاس ہر ذرۂ صحرا کی بجھائی گئی ہے
پیاس ہر ذرۂ صحرا کی بجھائی گئی ہے
تب کہیں جا کے مری آبلہ پائی گئی ہے
قید میں رکھی گئی ہے کہیں تتلی کوئی
کوئی خوشبو کہیں بازار میں لائی گئی ہے
کیا بھلا اپنی سماعت میں گھلے کوئی مٹھاس
وقت کے ہونٹوں سے کب تلخ نوائی گئی ہے
کس کی تنویر سے جل اٹھے بصیرت کے چراغ
کس کی تصویر یہ آنکھوں سے لگائی گئی ہے
ہو گئی جا کے شفق رنگیٔ آفاق میں ضم
کف دوشیزۂ دل سے جو حنائی گئی ہے
اٹھ اے برباد تمنا کی نئی خواب کنیز
حرم چشم میں پھر رقص کو لائی گئی ہے
وقت ایسا بھی تو آیا ہے جنوں پر صارمؔ
نوک مژگان سے تلوار اٹھائی گئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.