شمع تنہا کی طرح صبح کے تارے جیسے

عرفان صدیقی

شمع تنہا کی طرح صبح کے تارے جیسے

عرفان صدیقی

MORE BYعرفان صدیقی

    شمع تنہا کی طرح صبح کے تارے جیسے

    شہر میں ایک ہی دو ہوں گے ہمارے جیسے

    چھو گیا تھا کبھی اس جسم کو اک شعلۂ درد

    آج تک خاک سے اڑتے ہیں شرارے جیسے

    حوصلے دیتا ہے یہ ابر گریزاں کیا کیا

    زندہ ہوں دشت میں ہم اس کے سہارے جیسے

    سخت جاں ہم سا کوئی تم نے نہ دیکھا ہوگا

    ہم نے قاتل کئی دیکھے ہیں تمہارے جیسے

    دیدنی ہے مجھے سینے سے لگانا اس کا

    اپنے شانوں سے کوئی بوجھ اتارے جیسے

    اب جو چمکا ہے یہ خنجر تو خیال آتا ہے

    تجھ کو دیکھا ہو کبھی نہر کنارے جیسے

    اس کی آنکھیں ہیں کہ اک ڈوبنے والا انساں

    دوسرے ڈوبنے والے کو پکارے جیسے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

    GET YOUR FREE PASS
    بولیے