سلسلہ خوابوں کا سب یوں ہی دھرا رہ جائے گا
سلسلہ خوابوں کا سب یوں ہی دھرا رہ جائے گا
ایک دن بستر پہ کوئی جاگتا رہ جائے گا
ایک خواہش دل کو غیر آباد کرتی جائے گی
اک پرندہ دور تک اڑتا ہوا رہ جائے گا
چار سو پھیلی ہوئی بے چہرگی کی دھند میں
ایک دن بے عکس ہو کر آئنہ رہ جائے گا
ہر صدا سے بچ کے وہ احساس تنہائی میں ہے
اپنے ہی دیوار و در میں گونجتا رہ جائے گا
مدعا ہم اپنا کاغذ پر رقم کر جائیں گے
وقت کے ہاتھوں میں اپنا فیصلا رہ جائے گا
دو گھڑی کے واسطے آ کر چلے جاؤ گے تم
پھر مری تنہائیوں کا سلسلا رہ جائے گا
اب دلوں میں کوئی گنجائش نہیں ملتی حیاتؔ
بس کتابوں میں لکھا حرف وفا رہ جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.