تمہارے ہونے کا شاید سراغ پانے لگے
تمہارے ہونے کا شاید سراغ پانے لگے
کنار چشم کئی خواب سر اٹھانے لگے
پلک جھپکنے میں گزرے کسی فلک سے ہم
کسی گلی سے گزرتے ہوئے زمانے لگے
مرا خیال تھا یہ سلسلہ دیوں تک ہے
مگر یہ لوگ مرے خواب بھی بجھانے لگے
نجانے رات ترے مے کشوں کو کیا سوجھی
سبو اٹھاتے اٹھاتے فلک اٹھانے لگے
وہ گھر کرے کسی دل میں تو عین ممکن ہے
ہماری در بدری بھی کسی ٹھکانے لگے
میں گنگناتے ہوئے جا رہا تھا نام ترا
شجر حجر بھی مرے ساتھ گنگنانے لگے
حدود دشت میں آبادیاں جو ہونے لگیں
ہم اپنے شہر میں تنہائیاں بسانے لگے
دھواں دھنک ہوا انگار پھول بنتے گئے
تمہارے ہاتھ بھی کیا معجزے دکھانے لگے
رضاؔ وہ رن پڑا کل شب بہ رزم گاہ جنوں
کلاہیں چھوڑ کے سب لوگ سر بچانے لگے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 302)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.