وصل نے جب مری تخلیق کو زنجیر کیا
وصل نے جب مری تخلیق کو زنجیر کیا
ہجر کہنے لگا میں ساتھ ہوں تو لکھتا جا
تجھ سے میں جنگ کا اعلان بھی کر ہی دوں گا
میرے دشمن تو مرے قد کے برابر تو آ
مجھ سے ناداں کی کتابیں نہ سمجھ پائے ہیں
تو سمجھتا ہے یہ سمجھیں گے صحیفے اے خدا
ڈوب کر درد کے دریا میں اے میرے ہمدم
تجھ کو کیسے میں بتاؤں کہ میں نے کیا پایا
اشک باہر تو رواں آنکھ سے ہوتا ہے ندیم
سوچتا ہوں کہ یہ اندر میں کہاں سے آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.