وہ چراغ زیست بن کر راہ میں جلتا رہا
وہ چراغ زیست بن کر راہ میں جلتا رہا
ہاتھ میں وہ ہاتھ لے کر عمر بھر چلتا رہا
ایک آنسو یاد کا ٹپکا تو دریا بن گیا
زندگی بھر مجھ میں ایک طوفان سا پلتا رہا
جانتی ہوں اب اسے میں پا نہیں سکتی مگر
ہر جگہ سائے کی صورت ساتھ کیوں چلتا رہا
جو میری نظروں سے اوجھل ہو چکا مدت ہوئی
وہ خیالوں میں بسا اور شعر میں ڈھلتا رہا
رنج تھا گلنارؔ مجھ کو اس کو بھی افسوس تھا
دیر تک روتا رہا اور ہاتھ بھی ملتا رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.