یہ جذبۂ طلب تو مرا مر نہ جائے گا
یہ جذبۂ طلب تو مرا مر نہ جائے گا
تم بھی اگر ملوگے تو جی بھر نہ جائے گا
یہ التجا دعا یہ تمنا فضول ہے
سوکھی ندی کے پاس سمندر نہ جائے گا
جس زاویے سے چاہو مری سمت پھینک دو
مجھ سے ملے بغیر یہ پتھر نہ جائے گا
دم بھر کے واسطے ہیں بہاریں سمیٹ لو
ویرانیوں کو چھوڑ کے منظر نہ جائے گا
یوں خوش ہے اپنے گھر کی فضاؤں کو چھوڑ کر
جیسے وہ زندگی میں کبھی گھر نہ جائے گا
اس کو بلندیوں میں مسلسل اچھالیے
لیکن وہ اپنی سطح سے اوپر نہ جائے گا
شہر مراد مل بھی گیا اب تو کیا حیاتؔ
مایوسیوں کا دل سے کبھی ڈر نہ جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.